حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے گزشتہ شام (بدھ) رمضان المبارک کے آغاز کے موقع پر اپنی تقریر کے ایک حصے میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: دشمن کے ماہرین ہی اب اسرائیل کی شکست اورناکامیوں کا اعتراف کر رہے ہیں، اور آج جنگ کے چھٹے مہینے میں نیتن یاہو آکر کہتے ہیں کہ اگر ہم رفح (غزہ کے جنوب میں) نہیں پہنچے تو گویا اسرائیل جنگ ہار گیا۔ ہم نیتن یاہو سے کہتے ہیں کہ اگر آپ رفح گئے تو بھی آپ جنگ ہار جائیں گے، اور تم حماس یا غزہ کی مزاحمت کو ختم نہیں کر سکتے! تم اپنے بیان کردہ اہداف میں سے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: دشمن کی شکست کی سب سے بڑی علامت اور نشانی یہ ہے کہ اس نے کہا تھا کہ حماس کو نابود کر دینا اس کا سب سے بڑا ہدف ہے، جب کہ اب جنگ کے چھٹے مہینے میں وہ ثالثوں کے ذریعے حماس کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، آج حماس مزاحمت کی جانب سے مذاکرات کر رہا ہے ، حماس کمزور نہیں پڑا بلکہ مضبوط پوزیشن میں ہے، دشمن کے سامنے اپنی شرطیں رکھ رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا:آج تمام فلسطینی مزاحمتی گروہ اور غزہ کے عوام صہیونی جارحیت کے مکمل خاتمے کو چاہتے ہیں، حملوں کے عارضی توقف کو نہیں، غزہ میں جارحیت کے خاتمے کی شرط ایک عقلی، انسانی، جائز اور منطقی مسئلہ ہے، مسئلہ صرف قیدیوں کے تبادلے تک ہی محدود نہیں ہے ، دشمن کی جارحیت کے مکمل خاتمے کے حوالے سے غزہ کی مزاحمت کے موقف کی ہم سب کو حمایت کرنی چاہیے۔